Saturday, March 5, 2016

آسیہ مسیح





ممتاز قادری کی پھانسی کے فوراً بعد نوازشریف کی طرف سے روانہ کیے جانے والے دورکنی
 وفد نے کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس سے ویٹی کن میں ملاقات کی ہے۔ اور اُنہیں وزیراعظم نوازشریف کی طرف سے دورہ پاکستان کی دعوت دی جسے پوپ نے قبول کر لیا ہے۔اطلاعات کے مطابق وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف اور وفاقی وزیرپورٹ اینڈ شپنگ کامران مائیکل کی سربراہی میں وفد نے پوپ کو نوازشریف کا ایک خط اور نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا۔ نوازشریف نے اپنے خط میں کہا ہے کہ اُن کی حکومت اقلیتوں کی بھرپور مدد کررہی ہے اور پاکستان میں اقلیتوں کی مکمل مذہبی و شخصی آزادی کے لئے کوشاں ہے۔
نوازشریف کی طرف سے مدعو کیے جانے والے پوپ فرانسس کی طرف سے پہلے سے ہی آسیہ مسیح کی سزائے موت کو معاف کیے جانے کی اپیل کی جاچکی ہے اور آسیہ مسیح کو فرانسیسی شہریت دی جا چکی ہے۔
تیزی سے عوام میں غیر مقبول ہونے والی نواز حکومت نے یہ اقدام ایک ایسے وقت میں اُٹھا یا ہے جب ممتا زقادری کی سزائے موت کے بعد پاکستان کی تمام فضا سوگوار ہے۔ اور مذہبی جماعتوں کے درمیان نیے اتحاد کے ساتھ حکومت مخالف جدوجہد کی مشاورت کی جارہی ہے۔ نواز حکومت نے گزشتہ کچھ عرصے سے مسلسل ایسے اقدام اُٹھائے ہیں جو اُنہیں پاکستانی عوام میں غیر مقبول مگر امریکی اور مغربی حلقوں کے لیے پسندیدہ بنانے کا باعث بن رہے ہیں۔ اطلاعات یہ ہیں کہ نواز حکومت نے ممتاز قادری کی پھانسی کے بعد اب یہ فیصلہ بھی کر لیا ہے کہ توہین رسالت کی مجرمہ آسیہ مسیح کو پھانسی نہیں دی جائے گی اور سپریم کورٹ سے اپیل میں اُس کی سزائے موت کو ختم کرنے کی کوشش ناکام ہوئی تو صدرمملکت ممنون حسین کی طرف سے معافی دیئے جانے پر غور کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ نوازشریف کی طرف سے مدعو کیے جانے والے پوپ فرانسس کی طرف سے پہلے سے ہی آسیہ مسیح کی سزائے موت کو معاف کیے جانے کی اپیل کی جاچکی ہے اور آسیہ مسیح کو فرانسیسی شہریت دی جا چکی ہے۔ جبکہ فرانس میں ہی اُس کی رہائش کا بندوبست بھی کر لیا گیا ہے۔




نوازشریف حکومت نے ممتاز قادری کی پھانسی کے بعد اب مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کو پاکستان کے دورے کی دعوت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں ایک دو رکنی وفد پوپ کو دعوت دینے کے لئے ویٹی کن روانہ ہو چکا ہے۔
پوپ کو دعوت دینے کے لئے روانہ ہونے والا وفد وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف اور وفاقی وزیربرائے پورٹس اینڈ شپنگ کامران مائیکل پر مشتمل ہے جو پوپ فرانسس کو وزیراعظم نوازشریف کی طرف سے رواں سال کے آخر میں دورہ پاکستان کی دعوت دیں گے۔
پوپ کی آمد کے آس پاس توہین رسالت کے مقدمے میں سزائےموت پانے والی آسیہ مسیح کو بیرون ملک بھیج دیا جائے گا، پوپ آسیہ کی رہائی کا مطالبہ پہلے ہی کر چکے ہیں۔
انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق نوازحکومت نے ممتاز قادری کی پھانسی کے ساتھ ہی توہین رسالت کی مجرمہ آسیہ مسیح کی لئے آسانیاں پیدا کرنے کا بھی فیصلہ کر لیا ہے۔ حکومت گزشتہ آٹھ ماہ سے آسیہ مسیح کے معاملے پر کوئی قدم اُٹھانے سے گریز کررہی ہے اور یہ معاملہ سزائے موت سنائے جانے کے بعد سپریم کورٹ میں اپیل میں آٹھ ماہ سے معلق ہے۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق پوپ کی آمد سے قبل خاموشی سے آسیہ مسیح کے سلسلے میں عدالتی معاملات کو طے کیا جائے گا اور پوپ کی آمد کے آس پاس توہین رسالت کے مقدمے میں سزائےموت پانے والی آسیہ مسیح کو بیرون ملک بھیج دیا جائے گا۔ یاد رہے کہ آسیہ مسیح کے مسئلے پر ویٹی کن اپنا سرکاری ردِ عمل پہلےسے دے چکاہے اور وہ مسلسل اس معاملے کا تعاقب کررہا ہے۔یہاں تک کہ خود پوپ فرانسس نے پاکستان سےتوہین رسالت کی مجرمہ کی سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا۔ اب نواز حکومت اُن ہی پوپ فرانسس کو پاکستان مدعو کرنے کے لیے سرگرم ہے۔جبکہ آسیہ مسیح کے متعلق اطلاعات یہ ہیں کہ اُسے فرانس بھیجا جائے گا جہاں اُس کے لئے پہلے سے انتظامات مکمل کیے جاچکے ہیں۔ دوسری طرف آسیہ مسیح کے شوہر نے صدر مملکت سے معافی کی اپیل بھی کر رکھی ہے۔ممتاز قادری کے مسئلے پر خاموشی سے صدر ممنون حسین نے نوازشریف کو خوش کرنے اور مغربی ممالک میں قبولیت پانے کے اقدام کی حمایت کی ہے۔ مگر اب اُنہیں آسیہ مسیح کے مسئلے پر ایک بھاری پتھر اُٹھانے کا فیصلہ دوبارہ کرنا ہے۔پاکستان کے عوام حکومت کے یہ دل آزار اقدامات انتہائی غم وغصے سے دیکھ رہے ہیں۔

No comments:

Post a Comment