ممتاز قادری کے وکیل اور ریٹائر جسٹس نذیر اختر نے منگل کو بینچ کے سامنے دلائل دیتے ہوئے اس مقدمے کو قتل کے دوسرے مقدموں سے مختلف قرار دیا اور کہا کوئی بھی شخص، خواہ اس کی نیت کچھ بھی ہو، محض توہین آمیز الفاظ ادا کر دینے سے ہی مجرم ٹھہر جاتا ہے۔
اس پر جسٹس کھوسہ سے استفسار کیا کہ آیا کوئی فرد یہ فیصلہ کرنے کا حق رکھتا ہے کس نے توہین مذہب کیا؟
بینچ کا کہنا تھا ’کیا ممتاز قادری کے پاس سابق گورنر سلمان تاثیر کو قتل کرنے سے پہلے کوئی ثبوت موجود تھا؟‘
بینچ نے ممتاز قادری کے وکیل سے کہا کہ وہ کل تک اپنے دلائل مکمل کر لیں، جس کے بعد سماعت ملتوی کر دی گئی تھی۔
No comments:
Post a Comment